کیونکہ جب سورج گرہن ہوتا ہے تو اس وقت اس کی آنکھیں کچھ دیر کیلئے بند ہو جاتی ہیں اور یہ اڑ نہیں سکتا پھر یہ چھپ کر بیٹھ جاتا ہے۔ اگر موت لکھی ہو تو پھر شاہین کی اگر نظر پڑ جائے تو اس کا شکار ممکن ہو سکتا ہے۔ اس کی خوراک سونے اور جواہرات کے ذرات ہیں اور یہ اسی پرندے کا سوپ ہے۔ یہ ایک گھونٹ آپ کی سردی کو فوراً ختم کر دے گا اور اگر دوسرا گھونٹ پی لیں گے تو آپ کو کبھی سردی نہیں لگے گی حتیٰ کہ آپ کے علاقے کی سخت سردی میں بھی آپ کو گرمی لگے گی اور سخت سردی میں آپ صحن میں یا چھت پر بستر بچھا کر سوئیں گے اور گرمی میں پھر آپ کا کیا حال ہو گا میں نے صرف ایک گھونٹ پیا واقعی دوسرے گھونٹ کی نوبت ہی نہیں آئی۔ گرم ترین لباس میں مجھے پہلے سردی لگ رہی تھی اب گرمی لگنے لگ گئی۔ پھر جنات کے ایک بڑے بوڑھے باورچی سے صحابی بابا نے میری ملاقات کرائی۔ نہایت بوڑھے بزرگ تھے۔ صدیوں ان کی عمر تھی۔ آنکھوں کی بھنویں ڈھلک کرآگے آ گئی تھیں اور انہوں نے آنکھوں کو بند کر دیا تھا۔ اب وہ خود پکاتے نہیں بلکہ نگرانی کرتے ہیں۔ ان کے بارے میں حاجی صاحب نے بتایا کہ یہ وہ بزرگ ہیں جنہوں نے بڑے بڑے اولیاءکرام کے دستر خوانوں کی خدمت کی ہے۔ ان میں حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ۔ شیخ ابوالحسن خرقانی رحمتہ اللہ علیہ‘ شیخ فاتحہ شیبانی رحمتہ اللہ علیہ‘ حضرت علی ہجویری رحمتہ اللہ علیہ لاہور والے‘ حضرت معین الدین چشتی اجمیری ‘ عبداللہ شاہ غازی کراچی والے‘ اس طرح بے شمار نام پکارے کہ مجھے یاد نہیں۔ ان کے جسم پر بڑے بڑے بال تھے‘ موٹے کپڑے کا پرانا ہلکے پیلے رنگ کا کرتا پہنا ہوا تھا۔میں نے اس بوڑھے باورچی جن سے سوال کیا کہ تمام اولیاءکی مرغوب غذا کیا چیزیں تھیں۔ فرمانے لگے ہر درویش کا اپنا ذوق تھا جیسے حضرت علی ہجویری ہریسہ اور تازہ انگور‘ دیسی گھی میں بنی چوری اور بعض دفعہ سوکھی روٹی کے ٹکڑے بھی مزے لے لے کر کھاتے۔ حضرت بابا فرید شکر گنج کا واقعہ سنایا کہ ایک دفعہ مجھے سورة رحمن کی آیت ” فَبِاَیِّ اٰلَآئِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ“ کا ورد بتایا( واقعةً میں نے بھی کیا۔ جس طرح باورچی جن کو فائدہ ہوا مجھے بھی ہوا اور کئی بار ہوا۔ انہوں نے مجھے یہ عمل بخش دیا) کہ جب کبھی بے موسم کی چیز کھانے کو دل چاہے یا لمبا سفر مختصر کرنے کو دل چاہے‘ یا تم چاہو کہ میں اپنے بستر پر لیٹے لیٹے دنیا کے کسی ملک یا کسی شہر کی سیر کر لوں یا تم چاہو کہ کسی با کمال درویش جو اس دنیا سے رخصت ہو گیا ہو اس کی ملاقات ہو جائے یا اس سے باقاعدہ علم حاصل کروں تو بس یہ اس مخصوص طریقے سے پڑھو اسی وقت نظارے دیکھو ۔ باورچی جن کہنے لگے یہ انہوں نے مجھے سالہا سال خدمت پر دیا تھا۔ انہیں ماش کی دال کالی مرچ اور بکری کے گوشت میں پکی بہت پسند تھی۔ میں نے باورچی جن سے پوچھا اپنی زندگی کا کوئی ناقابل فراموش واقعہ سنائیں۔ کہنے لگے بے شمار واقعات ہیں لیکن ان میں چند واقعات سنا تا ہوں۔
کہنے لگے کہ ہمارے جنات کا اصول ہے یعنی نیک صالح اور متقی جنات کا کہ جس گھر میں قیام ہوتا ہے اگر وہ گھر والے نیکی ‘ قرآن‘ نماز ‘ ذکر ‘ صدقات‘ خیرات اور گھر میں نیک صالح لوگوں کو بلانا وغیرہ کی ترتیب پر قائم رہتے ہیں تو ہم ان کی معاونت کرتے ہیں ۔ ہاتھ بٹاتے ہیں۔ ہر کام میں مدد کرتے ہیں ‘ ان کے دشمن کے وار کو خودروکتے ہیں۔ حتیٰ کہ اگر جادو ہو جائے تو اس کو ختم کرتے ہیں۔ گھر والوں کو اطلاع کرتے ہیں۔ بعض اوقات خود ہماری نسل جنات سے ایسے شریر جنات کسی بچے کو دھکا دیتے ہیں ۔جسے عام طور پر گھر والے گرنا اور چوٹ لگنا کہتے ہیں۔ ہم ا ن کی حفاظت کرتے ہیں۔ باورچی جن نے اپنے ہاتھوں سے اپنی لٹکی بھنوﺅں کو پکڑا ہوا تھا۔ انہیں چھوڑ کر ‘پتھر کا سہارا لے کر تسلی سے بیٹھے اور پھربولے کہ چونکہ میر اکثر وقت شہروں اور درویشوں کی خانقاہوں اور آستانوں پر گزرتا ہے موجودہ صدلی کے ایک مشہور درویش (میں ان کا نام دانستہ نہیں لکھ رہا) کے گھریلو مزاج میں تقویٰ اور استغناءتھا ‘کسی قسم کا لالچ نہیں تھا۔ ہم اس درویش کی ہرطرح مدد کرتے حتیٰ کہ ایک بار کچھ شریر لوگ ان کی بہت نیک لیکن نہایت حسین بیٹی کیساتھ شرارت کا پروگرام بنا چکے تھے انہیں اس چیز کی خبر نہیں تھی ‘ ہم نے ان شریر لوگوں کے پروگرام کو ختم کرایا اور ان کے منصوبوں کو انہی پر پلٹ دیا اور صرف اس بزرگ کو خبر کی۔ اس طرح کے بیشمارمعاملات میں ان کی مدد کرتے رہتے تھے۔لیکن ان کے وصال کے بعد ان کی اولاد پیر تو بن گئی لیکن وہ نیکی والی زندگی چھوڑ کر خالص دنیا داری میں پڑ گئے۔ پھر ہم نے خواب کے ذریعے انہیں اس بزرگ کی نسبت سے سمجھانے کی کوشش کی ‘ کئی بار سائل یا درویش کے روپ میں انہیں نصیحت کر آیا لیکن مریدین کی کثرت اور مال کی آمد نے انہیں آخرت سے غافل کر دیا۔ پھر ان کی عورتوں کے سر سے دوپٹے اتر گئے‘ پھر انہیں سزا یہ دی کہ ان کے گھر میں بے چینی‘ بیماری‘ پریشانی‘ ایک مشکل سے نکلیں دوسری میں پڑ جائیں‘ دوسری سے نکلیں تیسری میں پڑ جائیں‘ نفسیاتی الجھنیں‘ حالانکہ وہ نفسیاتی الجھنیں نہیں تھیں وہ سزا تھی۔ (جاری ہے)
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 129
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں